|Gilgit Urdu News|myGilgit.com|

اپریل 25, 2009

گلگت میںٹارگٹ کلنگ کے خوف سے اہم شخصیات کی سرگرمیاںمحدود

Filed under: Gilgit News — mygilgit @ 5:01 شام

گلگت ( کے ٹو )قانون سازاسمبلی کے ڈپٹی سپیکر سید اسد زیدی کے قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہونے کے افسوس ناک واقعے کے بعد نہ صرف گلگت شہر کی رونقیں ماند پڑ چکی ہیں بلکہ ٹارگٹ کلنگ کے خوف سے اہم شخصیات نے اپنی سرگرمیاں انتہائی محدود کردی ہیں اورسرکاری دفاتر میں ملازمین کی حاضری بھی معمول سے کم ہوگئی ہے جبکہ سکیورٹی کے ادارے بالخصوص رینجرز اورپولیس کی کارکردگی بھی سوالیہ نشان بن گئی ہے پیر کی رات کوگلگت شہر میں دہشت گردی کے نتیجے میں قانون سازاسمبلی کے ڈپٹی سپیکر سید اسد زیدی کے جاں بحق ہونے کا واقعہ رونما ہوئے پانچ روز گزرچکے ہیں مگر شہر میں بدستور خوف وہراس پایا جاتاہے اوراہم سیاسی قائدین اراکین قانون سازاسمبلی اوراعلیٰ سرکاری افسران نے ٹارگٹ کلنگ کے خطرے کے پیش نظر اپنی سرگرمیاں انتہائی محدود کردی ہیں اور اپنے دفاتر میں آمد اورروانگی کو انتہائی خفیہ رکھا ہوا ہے گلگت شہر میں عدم تحفظ کے شدید احساس کی وجہ سے لوگوں کی ریل پیل اورگاڑیوں کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے جبکہ خود ساختہ نوگو ایریاز پھر سے قائم ہوچکے ہیں گلگت شہر کی سڑکوں پرچند روز قبل تک ٹریفک جام روز کامعمول بن چکا تھا مگراس واقعے کے بعد نہ صرف شہر میں ٹریفک نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے بلکہ شہر کی مارکٹیں ،بازار اورہوٹل بھی ویران ہوگئے ہیں شہر کے ایک دکاندار کے پی این کو بتایا کہ چند روز قبل تک میری دکان میں تل دھرنے کی جگہ نہ ہوتی تھی مگر گزشتہ پانچ دنوں سے ہاتھ پرہاتھ دھرنے گاہک کے انتظار میں بیٹھا ہواہوں ادھر گلگت شہر میں سکیورٹی کے اداروں بالخصوص پولیس اوررینجرز کی کارکردگی موضوع بحث بن چکی ہے گلگت کے شہریوں علی محمد ، مصطفیٰ ، اختر وغیرہ نے کے پی این کوبتایا کہ جب سکیورٹی ادارں پر سالانہ کروڑوں روپے کا بجٹ خرچ کرنے کے باوجود بھی امن قائم نہیں ہوسکتا ہے توپھران اداروں کی یہاں موجودگی کاکیاجواز رہتا ہے انہوں نے کہاکہ دسمبر2008 ء میں نائیکوئی کاسانحہ اورحالیہ واقعہ رینجرز کی چوکیوں کے قریب ہی پیش آیا مگر رینجرز خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے اور قاتلوں کوگرفتار کرنے اوربے گناہ افراد کو بچانے کی سرے سے کوشش ہی نہیں کی اس حوالے سے ذمہ دار ذرائع نے کے پی این کوبتایا کہ 13 اکتوبر 2005 کے واقعے کے بعد اعلیٰ حکام نے رینجرز کو سختی سے ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ اپنی چیک پوسٹوں کی حددو سے تجاوز نہ کریں اوراس دوران کہیں دہشت گردی یافائرنگ کاکوئی واقعہ رونما ہوبھی جائے تو خاموش تماشائی کاکردار ادا کریں اوراپنی چیک پوسٹ چھوڑنے کی غلطی ہرگز نہ کریں ایک لحاظ سے رینجرز کے ہاتھ اورپاﺅں باندھ کر ان چیک پوسٹوں پر تعینات کیاگیا ہے جس کی وجہ سے نہ صرف رینجرز بدنام ہورہے ہیں بلکہ عوام میں بھی عدم تحفظ کااحساس پایا جاتا ہے ۔ دریں اثنا شہر کے سیاسی وسماجی حلقوں نے کے پی این کو بتایا کہ سکیورٹی اداروں بالخصوص رینجرز اورپولیس کی نااہلی کی وجہ سے عوام عدم تحفظ کاشکار ہوگئے ہیں جبکہ انتظامیہ نے شہر میں جگہ جگہ چیک پوسٹیں قائم کی ہیں مگر ان چیک پوسٹوں پرمتعین رینجرز اورپولیس کے اہلکار عوام کوتحفظ فراہم کرنے میں مکمل طوررپرناکام ہوگئے ہیں اس لئے انتظامیہ عوام میں پائے جانے والے عدم تحفظ کودورکرنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کرے یا پھر ان نمائشی چیک پوسٹوں کوبھی ختم کرے

1 تبصرہ »

  1. i would like to say that our gilgit and whole areas are very peaceful than other cities of pakistan. therefore we want to stop such a violence from anti peace peoples. our request to local government, that work on peace and continue peace in north pakistan. because we are peaceful people we like we love peace. we want to see peace in such areas. because these people are very poor than other cities.

    thank you

    تبصرہ کریں منجانب sheraz karim — اپریل 29, 2009 @ 2:38 شام | جواب دیں


RSS feed for comments on this post. TrackBack URI

تبصرہ کریں

Create a free website or blog at WordPress.com.